Search Words, Couplet, Verse, Shair In Iqbal Poetry

(Zarb-e-Kaleem-166) Ablees Ka Farman Apne Siasi Farzondon Ke Naam

Iblees Ka Farman Apne Siasi Farzandon Ke Naam
Satan To His Political Offspring 

La Kar Barhmanon Ko Siasat Ke Paich Mein
Zunnariyon Ko Dair-e-Kuhan Se Nikal Do

Enmesh in politics the Brahmin—
From their ancient altars the twice‐born expel!

Woh Faqa Kash Ke Mout Se Darta Nahin Zara
Rooh-e-Muhammad (S.A.W.) Iss Ke Badan Se Nikal Do

The man who famine‐racked still fears no death—
Muhammad (PBUH)’s spirit from his body expel!

Fikr-e-Arab Ko De Ke Farangi Takhiyyulat
Islam Ko Hijaz-o-Yaman Se Nikal Do

With Frankish daydreams fill Arabia’s brain—
Islam from Yemen and Hijaz expel!

Afghaniyon Ki Ghairat-e-Deen Ka Hai Ye Ilaj
Mullah Ko Un Ke Koh-o-Daman Se Nikal Do

The Afghan reveres in religion: take this cure—
His teachers from their mountain‐glens expel!

Ahl-e-Haram Se Un Ki Rawayat Cheen Lo
Aahu Ko Murgh-Zaar-e-Khutan Se Nikal Do

-Added Soon-

Iqbal Ke Nafs Se Hai Lale Ki Aag Taiz
Aese Ghazal Sara Ko Chaman Se Nikal Do!

Iqbal’s breath fans the poppy into flame—
Such minstrels from the flower‐garden expel!

3 comments:

  1. I want complete translation of this poem with a summary behind each.....It'll be very nice if u could give me that

    ReplyDelete
    Replies
    1. »اسلام کی روح«
      ایک داڑھی والا آدمی مجھے دیکھ رہا تھا
      میں اٹھ کر اسکے پاس جا بیٹھا
      اور میں نے اس سے پوچھا ’’کیا آپ مسلمان ہیں ؟

      اس نے مسکرا کر جواب دیا ’’نہیں میں جارڈن کا یہودی ہوں۔ میں ربی ہوں اور پیرس میں اسلام پر پی ایچ ڈی کر رہا ہوں‘

      میں نے پوچھا ’’تم اسلام کے کس پہلو پر پی ایچ ڈی کر رہے ہو؟‘‘

      وہ شرما گیا اور تھوڑی دیر سوچ کر بولا ’’میں مسلمانوں کی شدت پسندی پر ریسرچ کر رہا ہوں‘‘

      میں نے قہقہہ لگایا اور اس سے پوچھا ’’تمہاری ریسرچ کہاں تک پہنچی؟‘‘

      اس نے کافی کا لمبا سپ لیا اور بولا ’’میری ریسرچ مکمل ہو چکی ہے اور میں اب پیپر لکھ رہا ہوں‘‘

      میں نے پوچھا ’’تمہاری ریسرچ کی فائنڈنگ کیا ہے؟‘‘

      اس نے لمبا سانس لیا‘ دائیں بائیں دیکھا‘ گردن ہلائی اور آہستہ آواز میں بولا ’’میں پانچ سال کی مسلسل ریسرچ کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں مسلمان اسلام سے زیادہ اپنے نبی سے محبت کرتے ہیں۔ یہ اسلام پر ہر قسم کا حملہ برداشت کر جاتے ہیں لیکن یہ نبی کی ذات پر اٹھنے والی کوئی انگلی برداشت نہیں کرتے‘‘

      یہ جواب میرے لیے حیران کن تھا‘ میں نے کافی کا مگ میز پر رکھا اور سیدھا ہو کر بیٹھ گیا‘

      وہ بولا ’’میری ریسرچ کے مطابق مسلمان جب بھی لڑے‘ یہ جب بھی اٹھے اور یہ جب بھی لپکے اس کی وجہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات تھی‘ آپ خواہ ان کی مسجد پر قبضہ کر لیں‘ آپ ان کی حکومتیں ختم کر دیں۔ آپ قرآن مجید کی اشاعت پر پابندی لگا دیں یا آپ ان کا پورا پورا خاندان مار دیں یہ برداشت کرجائیں گے لیکن آپ جونہی ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا نام غلط لہجے میں لیں گے‘ یہ تڑپ اٹھیں گے اور اس کے بعد آپ پہلوان ہوں یا فرعون یہ آپ کے ساتھ ٹکرا جائیں گے‘‘

      میں حیرت سے اس کی طرف دیکھتا رہا‘ وہ بولا ’’میری فائنڈنگ ہے جس دن مسلمانوں کے دل میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت نہیں رہے گی اس دن اسلام ختم ہو جائے گا۔ چنانچہ آپ اگر اسلام کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو آپ کومسلمانوں کے دل سے ان کا رسول نکالنا ہوگا‘‘

      اس نے اس کے ساتھ ہی کافی کا مگ نیچے رکھا‘ اپنا کپڑے کا تھیلا اٹھایا‘ کندھے پر رکھا‘ سلام کیا اور اٹھ کر چلا گیا

      لیکن میں اس دن سے ہکا بکا بیٹھا ہوں‘ میں اس یہودی ربی کو اپنا محسن سمجھتا ہوں کیونکہ میں اس سے ملاقات سے پہلے تک صرف سماجی مسلمان تھا لیکن اس نے مجھے دو فقروں میں پورا اسلام سمجھا دیا‘
      میں جان گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اسلام کی روح ہے اور یہ روح جب تک قائم ہے اس وقت تک اسلام کا وجود بھی سلامت ہے‘ جس دن یہ روح ختم ہو جائے گی اس دن ہم میں اور عیسائیوں اور یہودیوں میں کوئی فرق نہیں رہے گا...

      Delete
  2. a fantastic and reality based

    ReplyDelete